ریڈیو ٹی این این

تازہ ترین 
  • پشاور میں جائیداد کے تنازعہ پر فائرنگ، 3 بھائیوں سمیت 4 افراد جاں بحقپشاور کے مضافاتی علاقہ سربند میں جائیداد کے تنازعے پر مخالفین کی فائرنگ سے 3 [...]
  • شبقدر میں کم عمر چنگ چی ڈرائیوروں کے خلاف کریک ڈاؤن، 30 گرفتارٹریفک پولیس چارسدہ نے شبقدر بازار میں چنگچی رکشوں کے خلاف کاروائی کے دوران 30 [...]
  • وزیرداخلہ کی راؤ انوار کو جہاز سے اتارنے والی خاتون آفیسر کو شاباشوزیر داخلہ احسن اقبال نے نقیب اللہ محسود سمیت سینکڑوں افراد کے قتل میں ملوث [...]
  • چیف جسٹس مردان کی آسماء کے قتل کا بھی ازخود نوٹس لے: افتخار محمد چوہدریپاکستان جسٹس ڈیموکریٹک کریٹیک پارٹی (پی جے ڈی سی پی) کے سربراہ و سابق چیف [...]
  • پڑھانا تو دور کی بات بچوں کو خاموش کرانا بڑی کامیابیضلع چارسدہ کے علاقہ سرڈھیری میں واقع گورنمنٹ پرائمری سکول وردگہ نمبر 2 میں 250 [...]
  

منزل په لور

قبائلی علاقوں میں بارودی سرنگوں کی صورت میں چھپے دشمن

قبائلی علاقوں میں بارودی سرنگوں کی صورت میں چھپے دشمن
September 16, 2017

👤by webmaster

قبائلی علاقوں میں گزشتہ پندرہ سال سے بدامنی کی لہر جاری ہے اور ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشنز بھی کئے جا رہے ہیں ‘ بدامنی اور فوجی آپریشنز کی وجہ سے لاکھوں قبائلی عوام بے گھر ہوئے جن میں سے زیادہ تر اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں ‘ بدامنی کی اس مدت کے دوران اگرایک طرف شدت پسندوں کی جانب سے جابجا بارودی مواد ‘ بارودی سرنگیں ا ور بم زمین میں دبائے گئے ہیں تو دوسری جانب گلی کوچوں میں پڑے بم اور بارودی مواد پھٹنے سے کئی ایک جانیں ضائع اور متعدد افراد معذور ہو چکے ہیں اس حوالے سے قبائلی عوام آگاہی کےلئے کام کرنے والی تنظیم ہلال احمر پاکستان سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق اب تک فاٹا کے مختلف علاقوں میں ایسے دھماکوں سے دو ہزار سے زیادہ مرد و زن اسے قسم کے دھماکوں سے متاثر ہوچکے ہیں ‘ متاثرین میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں جو ایک یادونوں ٹانگوں سے معذور ہو چکے ہیں ہلال احمر کے فاٹا کمیونٹی بیسڈ رسک پروگرام نامی پروگرام کے پراجیکٹ آفیسر عبید اللہ کا کہنا ہے حکومت اور سیکیورٹی فورسز نے اپنی کوششیں کی ہیں مگر اس علاقے (فاٹا )کو بارودی سرنگوں سے پاک کرنا ممکن نظر نہیں آتا ‘ ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے کی سوفیصد کلیئرنس ناممکن سی ہے قبائلی علاقوں میں ہم نے جتنی اسسمنٹ کی ہے تو ہر ہفتہ فاٹا کی مختلف ایجنسیوں میں ایسے واقعات سامنے آتے ہیں ۔

21868409_1470270089730369_384357916_o-1024x768

 جنوبی وزیرستان کی تحصیل سرویکی کے شاہ فیصل کا کہنا ہے کہ ان کی ایجنسی میں ہر ہفتے بارودی سرنگوں کے دھماکوں کے واقعات رونما ہوتے ہیں جس میں کثیر تعداد میں لوگ جاںبحق اور زخمی ہوچکے ہیں ‘ چغملی سے لے کر بدر مکین تک کے علاقے کے لوگوں کے اموال روزانہ ایسے دھماکوں کی نذر ہوجاتے ہیں ‘ ایک گاﺅں میں ستر افراد کے بچوں کے ہاتھ پاﺅں ایسے دھماکوں میں ضائع ہو گئے ہیں اور بارہ یا تیرہ کے قریب لوگ مر بھی چکے ہیں ‘ مکین اور بدر میں تو ایسا لگتا ہے کہ بموں کی کاشت کی گئی ہے ۔

Amin-pic-1024x768

دوسری جانب باڑہ خیبر ایجنسی کے امین آفریدی کا کہنا ہے کہ واپسی کے وقت سیکیورٹی فورسز نے ان کے علاقے کو صاف کر دیا تھا ا ور حاضر وقت بارودی سرنگوں کا کو ئی خطرہ نہیں مگر حکومت کو چاہئے کہ باڑہ بالا میں بھی ایسی صفائی کرے ‘ ان کا کہنا تھا کہ جب واپسی ہو رہی تھی تو سیکیورٹی فورسز کو جس علاقے پر شک گزرتا تو سکینر سے اس کا جائزہ لیتے اور اس کے بعد لوگوں کو کلیئر کیا جاتا اس سے چاہئے کہ باڑہ بالا کے علاقوں نری بابا ‘ مہربان کلے ‘ ساﺅ ‘ گھڑی ‘ دوتوئی کے علاقے اور ترخو کس میں ایسی ہی چیکنگ کی جائے ۔

Political-Agent-Aurakzai-Agency-Khalid-Iqbal-Wazir-talking-about-Land-mines-in-the-area-with-Tnn-corsspondant-Malak-Azmat-hussain-1024x576

دیگر قبائلی علاقوں کی طرح اورکزئی ایجنسی میں بھی بارودی سرنگوں کا خطرہ موجود ہے اور اسی خطرے کی وجہ سے اورکزئی ایجنسی کی بعض قومیں ابھی تک اپنے علاقوں کو واپس نہیں جاسکیں ۔اورکزئی ایجنسی میں بارودی سرنگوں کے حوالے سے پولیٹیکل ایجنٹ خالد اقبال وزیر کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز اس حوالے سے کام کر رہی ہیں اور بہت جلد علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کر دیا جائے گا ‘ ان کا کہنا تھا کہ ہماری آرمی اور سکیورٹی فورسز ان علاقوں میں مصروف عمل ہیں اور ان کو کلیئر کر رہی ہیں اور انشاءاللہ جب یہ کلیئر ہو جائیں گے تو پھر ان کا ارادہ ہے کہ جو قومیں اپنے علاقوں میں واپس آنے سے رہ گئی ہیں ان کو جلد از جلد اپنے علاقوں میں واپس لایا جائے ۔

دوسر ی جانب فاٹا میں بارودی سرنگوں کے حوالے سے کام کرنے والے سپیڈو نامی دیرینہ ادارے کے سربراہ رضا شاہ کا کہنا ہے کہ باردوی سرنگیں ایساپوشیدہ دشمن ہے جس کو اپنے پرائے کی کوئی پہچان نہیں ‘ اس لئے عوام کو چاہئے کہ اس خطرے کے حوالے سے ہر وقت بیدار رہیں ۔

دوسری طرف ہمارے رپورٹرز نے ان علاقوں کے لوگوں کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت کی ہے اور ان سے دریافت کیا ہے کہ ان کے علاقوں میں بارودی مواد کے کس قدر خطرہ موجودہے اس سوال کے جواب میںمیرانشاہ شمالی وزیر ستان کے طارق داوڑ کا کہنا ہے کہ انہیں علاقے میں اس قسم کے واقعات کی کوئی خبر نہیں ‘ ہمارے علاقے میں ابھی تک باردوی مواد کے دھماکے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اس لئے ہمارا علاقہ بالکل پرامن ہے ۔

21895227_1470269686397076_2113933042_o-768x1024

جنوبی وزیر ستان کی تحصیل لدھا کے رہائشی خیال حسین کا کہنا ہے کہ ہمارے علاقے میں تقریباًستر بچے اس قسم کے واقعات میں زخمی ہو چکے ہیں جو کہ ایک بڑا نقصان ہے ‘ حکومت یہاں مزید لوگوں کو بھجوا رہی ہے اور علاقے میں بارودی سرنگیں بچھی ہوئی ہیں ‘ ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ اس علاقے کو کلیئر کیا جائے ۔

Hayatullah-pic

باجوڑ ایجنسی کے حیات اللہ کا کہنا ہے کہ علاقے میں بارودی سرنگیں اور ان پھٹا بارودی مواد بڑی تعداد میں موجود ہے ‘اکثر جگہوں پر گولیاں پڑی ہوتی ہیں جن کو بچے اٹھا لیتے ہیں بعض مقامات پر باردوی سرنگیں بچھی ہوئی ہیں کسی کو اس کا پتہ نہیں ہوتا کہ یہاں کچھ ہے کہ نہیں ‘ خود ہمارے کھیت میں بھی ایسا مواد ہے جس کے دھماکے میں ایک خاتون زخمی ہو گئی تھی ‘ چار مویشی بھی ان دھماکوں کی زد میں آچکے ہیں ‘ ٹریکٹر بھی اس سے ٹکرا چکا ہے اس لئے اس جگہ جانے میں بہت خطرہ موجودہے اب ہم وہاں نہیں جاتے اس لئے کھیت اجڑچکا ہے ‘ ہم وہاں نہ خود جاتے ہیںاور نہ ہی اپنے بچوں کو جانے دیتے ہیں ۔

باجوڑ ایجنسی ہی کے علاقے کوٹکی چار منگ کے رہائشی بخت منیر کا ان واقعات کے حوالے سے کہنا ہے کہ میر ی بچی کو کھیتوں میں کہیں دستی بم ملا جو وہ اٹھا کر گھر لے آئی اور اسے پیچ کس سے کھولنے کی کوشش کرنے لگی تو دھماکہ ہوگیا اور اس کے پاﺅں پر چوٹ لگی ‘ مجھے بھی باہر ملا تھا تو ایک جوان جسے پہچان تھی اس نے جلد ی سے اسے میرے ہاتھ گرادیا اور اس پر مٹی ڈالی ‘ اب تک ہمیں خبر نہیں تھی اس لئے ہم ایسی چیزیں اٹھا لیتے تھے لیکن اب جبکہ ہمیں خبر ہوگئی ہے تو نہ ہم اسے اٹھاتے ہیں اور نہ ہی بچوں کو اٹھانے دیتے ہیں۔

An-elder-of-Bara-Khyber-Agency-Haji-Zaiwar-Jan-talking-about-land-mines-threats-in-his-area.-photo-by-Shah-Nawaz-1024x768

 باڑہ خیبر ایجنسی کی قوم سپاہ غیبی خیل کے قبائلی رہنمازیور خان کا کہنا ہے کہ اب ہمارے علاقے میں بارودی سرنگوں کے دھماکوں کے خطرات ختم ہوچکے ہیں اگر کوئی خطرہ ہوا تو ہم حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔

6bedcfc0-074e-4b68-8041-ff72e23f79d1-1024x768

شلوزان کرم ایجنسی کے رہائشی اقبال کا کہنا ہے کہ علاقے میں بارودی سرنگوں کے دھماکوں کے سینکڑوں واقعات ہوچکے ہیں ‘ تین چارسو کے قریب کیسز سامنے آچکے ہیں کیونکہ ان علاقوں میں واپسی کے بعد جو بھی شخص اپنے کھیت میں جاتا تھا تو بارودی سرنگوں کا نشانہ بن جاتا تھا اب کسی کا ہاتھ نہیں تو کوئی پاﺅں سے معذور ہے ‘ ایسے واقعات میں بہت سی خواتین بھی متاثر ہوچکی ہیں۔

دوسری جانب مہمند ایجنسی کے شمس مہمند کا کہنا ہے کہ دیگر ا یجنسیوں کی نسبت مہمند ایجنسی اس حوالے سے بہت حد تک محفوظ ہے ‘ یہاں یہ خطرہ بہت کم ہے مگر پھر بھی اس حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے ۔

اس قسم کے واقعات سے متاثر ہونے والے افراد کی زندگی میں کیا تبدیلی رونما ہوتی ہے اور ان کو کس قسم کے مسائل کا سامنا ہے اس حوالے سے ہمار ے رپورٹر شاہ خالد شاہ جی نے باجوڑ ایجنسی کے علاقے سالار زئی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں اپنے پاﺅں سے محروم ہونے والے عرب خان کے ساتھ بات چیت کی ہے انہوں نے بارودی سرنگ سے متاثر ہونے کے حوالے سے کہا

20170824_141432-1024x576

” اس وقت ہم پشت سالار زئی میں رہتے تھے ‘ ہمارے پڑوس میں ایک خاتون اس قسم کے دھماکے میں زخمی ہوگئی ‘ پڑوسی ہونے کی وجہ ہم بھی امداد کے لئے نکلے تو راستے میں پڑے ایک اور بم بھی پڑا تھا بہت سے لوگ جارہے تھے مگر شومئی قسمت کہ میں اس سے ٹکرا گیا ‘ مجھے علاج کے لئے پشاور لے جایا گیا جہاں میرا مفت علاج کیا گیا یہ جو نشانات آپ کو میرے ہاتھ ‘ پاﺅں اور چہرے پر نظر آرہے ہیں وہ اسی دھماکے کے نتیجے میں پڑے ہیں اس دھماکے میں میں پاﺅں سے معذور ہو گیا‘ہمیں اس وقت بموں سے متعلق کوئی خبر نہیں تھی کہ یہ کہاں پڑے ہیں معذور ہونے سے قبل میں سعودی عرب میں تھا ‘ اس واقعے کے بعد مجھے نقلی پاﺅں لگا دیا گیا ‘ پھر تین چار ماہ بعد میں نے ٹیلرنگ سیکھی اور اب تک اسی پیشے سے وابستہ تھا مگر اب رکشہ چلاتا ہوں ‘ الحمد للہ میرے دو بچے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہیں اور دو ابھی چھوٹے ہیں ‘ اپنا گزارہ ہو رہا ہے اگر معذور نہ ہوتا تو سعودی عرب میں ہوتا اور وہاں ریال کماتا اس لئے لازماً ہماری زندگی بہتر ہوتی مگر اب تو میں بس میڈیکلی ان فٹ ہو گیا ہوں اس لئے پیچھے رہ گیا ہوں اور اب تو بس پانچ دس روپے کی مزدوری کرتا ہوں مگر شکر ہے کسی سے مانگنے سے تو یہ بہتر ہے بس اپنی کوشش کر رہے ہیں ‘ پہلے میں معذور نہیں تھا تو محنت مزدوری کرتا تھا جہاں جانا ہوتا تو جا سکتا تھا اب بھی شکر ہے کہ جو روزگار کرنا چاہوں کر سکتا ہوں مگر پاﺅں کی بہت کمی محسوس ہوتی ہے ‘ پڑوسی کے ساتھ ضرور مدد کرنا ہوتی ہے ‘ اگر ہمیں پتہ ہوتا تو ضرور احتیاط کرتے ‘ ایک ماہ بعد پھر دھماکہ ہوا جس میں ایک خاتون زخمی ہوکر پاﺅں سے معذور ہو گئی ایسے بہت سے حادثے رونما ہوچکے ہیں حکومت بھی اس سلسلے میں اپنی کوشش کر رہی ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ ابھی تک انہیں اس میں کامیابی نہیں ملی ‘ یہ تو ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو ایسے واقعات سے بچائے ‘ آجکل ہر شخص تعلیم یافتہ ہے یہ جانتا ہے کہ اگر کوئی مشکل پیش آئے تو اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے جن علاقوں میں بموں کا خطرہ ہو تو وہاں جانے سے کنارہ کرتے ہیں ‘ جب معلوم ہوجائے کہ اس علاقے میں بہت دھماکے ہو رہے ہیں تو اس جگہ نہ جایا جائے اگر کوئی شخص کوئی مشتبہ چیز دیکھے تو متعلقہ اداروں یا حکومت کو اطلاع کرے اس طر ح ان کا سد باب ہو سکتا ہے اور اگر ایسا نہ ہوسکا تو پھر اس کا تدارک مشکل ہے “۔

Raza-shah-SPADO-1024x683

بارودی سرنگوں اور ان پھٹے بارودی مواد کے خطرات سے بچنے کے حوالے آگاہی پروگرام سرکاری اور غیر سرکاری طور پر منعقد ہو رہے ہیں مگر اس سلسلے میں مزید کوشش اور متاثر ہونے والے عوام کی بحالی کے لئے اقدامات بھی ضروری ہیں ‘ یہ باتیں سسٹین ایبل پیس اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن یعنی سپیڈو نامی ادارے کے چیف ایگزیکٹو رضاشاہ خان نے ہمارے رپورٹر بلال محسود کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہیں ہیں اس حوالے سے رضا شاہ خان کا مزید کہنا ہے

” بارودی سرنگوں کو دوست اور دشمن کی پہچان نہیں ہوتی ‘ اگر اس پر کسی بچے کا پاﺅں آجائے ‘ کوئی جانور اس سے ٹکرا جائے اور یا ایک بے گناہ خاتون کا پاﺅں اس پر آجائے ‘ اس حوالے سے بین الاقوامی اعداد وشمار بھی یہ بتاتے ہیں کہ ان متاثرین میں اسی سے نوے فیصد تک بے گناہ بچے یا خواتین شامل ہیں یہ اقعات عموماً جنگ زدہ علاقوں میں رونما ہو تے ہیں ‘ آج کل فاٹا میں جو تین خطرات موجود ہیں ان میں ایک تو بارودی سرنگیں ہیں دوسرے آئی ای ڈیز بڑا خطرہ ہیں اور تیسرے وہ بم یا گولیاں ہیں جو چلنے کے بعد پھٹ نہیں سکیں ‘ ان کا کہنا تھا کہ ہم 2001ءسے پورے پاکستان میں اس حوالے سے کام کر رہے ہیں اور خاص کر قبائلی علاقوں پر ہمارا فوکس ہے ہمارااصل کام بارودی سرنگوں اور ان پھٹے مواد کے حوالے سے عوام کو آگاہی دینا ہے کہ وہ خود کو ان خطرات سے کیسے بچا سکتے ہیں ‘ اس کی کوئی تاریخ نہیں کہ یہ کب سے ہو رہا ہے مگر دوسری جنگ عظیم میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں اب بھی لوگوں کوزخمی کر رہی ہیں یہ مواد تب تک پڑا رہتا ہے جب تک دھماکہ نہ ہوجائے یا کوئی اسے ناکارہ نہ کردے ‘ اب تک پانچ سے چھ ہزار تک لوگ اس سے یا تو جاں بحق ہو گئے ہیں یا زخمی ہو چکے ہیں ‘ سرکاری یا نجی سطح پر اس حوالے سے کوئی ڈیٹا مرتب کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں مگر ہمارے پاس فاٹا کے 2016ءکے جو اعداد شمار ہیں وہ تین سو سے زیادہ ہے ‘

Raza-shah-1024x683

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا طریق کار یہ ہے کہ اس قسم کے واقعات کی جو رپورٹنگ میڈیا میں ہوتی ہے ہم ا سے جمع کرلیتے ہیں اور پھر اس کا تجزیہ کرتے ہیں ‘ اس لئے عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ ان چیزوں کو ہاتھ لگائیں ‘ نہ رقریب جائیں او رنہ ہی انہیں اٹھائیں کیونکہ اس کا نقصان بہت ہے اور فائدہ کوئی نہیں اگر کہیں کوئی مشکوک چیز نظر آئے تو وہاں نشانی رکھ دیں اور یا پھر بم ڈسپوزل سکواڈ ‘ علاقے کے عمائدین اور یا حکومت کو اطلاع کریں ‘ زیادہ تر ایسے کیسز سامنے آئے ہیں کہ لوگوں کو آگاہی نہیں ہوتی تو وہ اسے اٹھا لیتے ہیں یا اسے پتھرمارنے شروع کردیتے ہیں کیونکہ انہیں پتہ نہیں ہوتا کہ ایسے وقت میں کیا کرنا چاہئے ‘ دوسرے سب سے ضروری بات یہ ہے کہ ایسا راستے سے نہ گزرا جائے جہاں سے پہلے کوئی گزرا نہ ہو یاکوئی مشکوک جگہ ہو ‘ مثال کے طور پر کسی جگہ دھماکہ ہوا ہو یا گھر پر بم پڑا ہوا یا کہیں بارودی سرنگ کا خطرہ ہوتو ایسے راستوں پر تب تک نہ گزرا جائے جب تک ان کا کلیئر نہ کر دیا جائے ‘ بارودی سرنگ ایسی چیز ہے جو زمین کے نیچے ہوتی ہے کسی کونظر نہیں آتی مگر جب بارش ہو تی ہے اور سیلاب آتا ہے تو یہ زیریں علاقوں میںمنتقل ہو جاتی ہیں جیسا کہ 2010ءجب پورے ملک میں سیلاب آیا تھا تو یہ بم ٹانک اور ڈیر ہ اسماعیل خان کی طرف بہہ کر آگئے تھے اور پھر ان کے دھماکوں میں بہت سے بچے متاثر ہوئے ‘سول سوسائٹی کے اداروں کا یہ کام ہے کہ فوج اور پولیس کے ساتھ مل کر مائن رسک ایجوکیشن پروگرا م شروع کریں دوسرے یہ کہ مشکوک جگہ جہاں بم یا بارودی سرنگ کی موجودگی کا احتمال ہو تو اس کو کلیئر کیا جائے ‘ سب سے ضروری بات یہ ہے ان لوگوں کی تعداد معلوم ہونی چاہئے جو اس سے متاثر ہوئے ہیں اور ان کی بحالی کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔


نوٹ: یہ مضمون ریڈیو ٹی این این کے پروگرا م ” د منزل پہ لور “ سے لیا گیا ہے جس میں قبائلی علاقوں سے بے گھر ہونے والے افراد کی زندگی اور واپس آنے والے لوگوں کے بارے میں بات ہوتی ہے یہ پروگرام ریڈیو ٹی این این کے پروڈیوسرز شان محمد اور سلمان احمد نے تیار کیا ہے جو فاٹا اور خیبر پختونخوا کے پانچ ریڈیو سٹیشنز سے نشر ہو تا ہے ۔

رپورٹرز :شاہ خالد شاہ جی ‘ گل محمد مہمند ‘ شاہنواز آفریدی ‘ ملک عظمت حسین ‘ علی افضل افضال ‘ نبی جان اورکزئی ‘ بلال محسود ‘ رضوان محسود ۔

کمنٹس

متعلقہ مضامین

Scroll Back To Top

ٹی این این ‏موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

فیچرز اور انٹرویو- تازہ ترین

  • صلاحیتوں کے باوجود فاقوں پر مجبور خاندان حکومتی توجہ کا منتظر vlcsnap-2017-10-29-11h56m36s65

    رضوان محسود خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں لکڑیوں، دیواروں اور دیگر ٹھوس اشیاء پر خوبصورت اور دلفریب نقش و نگاری کےلئے شہرت رکھنے والے خاندان کا کہنا ہے کہ اس ہنر کی وجہ سے نہ تو انہوں نے کوئی فائدہ حاصل کیا ہے اور نہ کسی اور نے فائدہ دینے کی کوشش کی […]

  • خیبر ایجنسی سے ملنے والے بعض نوادرات پتھر کے دور کے ہیں 20170828_135445

    شاہ نواز آفریدی خیبر ایجنسی میں ہزاروں سال پرانے قدیمی آثار نے اس علاقے کی تاریخی حیثیت کو بڑھا دیا ہے مگر مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ان آثار کے معدوم ہونے کا خدشہ ہے، خیبر پختونخوا کے محکمہ آثار قدیمہ کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالصمد خان کا کہنا ہے کہ جمرود […]

سب سے زیادہ مقبول

    ‘فنڈز کے بروقت اجراء میں تاخیر کا ذمہ دار وزارت خزانہ نہیں فاٹا سیکرٹریٹ ہے’

‘فنڈز کے بروقت اجراء میں تاخیر کا ذمہ دار وزارت خزانہ نہیں فاٹا سیکرٹریٹ ہے’

مزید پڑهیں
    لکی مروت: 5 سالہ بچے کے قتل میں ملوث ملزم اپنے انجام کو پہنچ گیا

لکی مروت: 5 سالہ بچے کے قتل میں ملوث ملزم اپنے انجام کو پہنچ گیا

مزید پڑهیں
     قبائلی علاقوں کو جلد قومی دھارے میں شامل کیا جائے گا۔ اقبال ظفر جھگڑا

 قبائلی علاقوں کو جلد قومی دھارے میں شامل کیا جائے گا۔ اقبال ظفر جھگڑا

مزید پڑهیں
    تنگی میں زمینوں پر قابض کسانوں کی بے دخلی کا مسئلہ مزید گھمبیر

تنگی میں زمینوں پر قابض کسانوں کی بے دخلی کا مسئلہ مزید گھمبیر

مزید پڑهیں
    چارسدہ، خوانین کی اراضی واگزار کرانے پولیس کی بھاری نفری تنگی پہنچ گئی

چارسدہ، خوانین کی اراضی واگزار کرانے پولیس کی بھاری نفری تنگی پہنچ گئی

مزید پڑهیں

بدلون

  • فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کے لئے تحریک کے حوالے سے قبائلی عوام کا موقف 

    فاٹا کو الگ سے صوبہ بنانے کیلئے تحریک کے رواں ا صلاحاتی عمل پر ا ثرات اور نفع نقصان کے بارے میں ٹی این این نے فاٹا کے مختلف علاقوں کے عوام کی رائے معلوم کی ہے جنہوں نے اپنی آراء کا کچھ یوں اظہار کیا ہے ۔ میرا نام شیر عالم اور جنوبی وزیرستان […]

  • فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کیلئے تحریک جاری رکھیں گے ‘ فاٹا گرینڈ جرگہ

    نشتر ہال میں جرگہ کے اہتمام کرنے والے ملک عطاء اللہ جان محسود او ر جے یو آئی ف فاٹا کے امیر مفتی عبدالشکور فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کو ممکن اور اس کے لئے صدر مقام کے ا نتخاب کو بھی ایک آسان مرحلہ سمجھتے ہیں ‘ اس تحریک کے حوالے سے ٹی این […]

فیس بک پر

منزل په لور

  • فاٹا کے نوجوانوں کی ملازمت کے مطالبات و تجاویز Unemployment

    وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں آپریشن کے باعث بے گھر ہونے والے خاندانوں کی واپسی قریباً مکمل ہوگئی ہے تاہم اپنے علاقوں کو واپس آنے والے نوجوانوں کی اکثریت تعلیم حاصل کرنے کے باوجود بے روزگار ہیں۔ یہ نوجوان نہ صرف سرکاری محکموں میں ملازمتوں کا مطالبہ کررہے ہیں بلکہ فاٹا میں […]

  • فاٹا کے والدین بچوں کی ملازمت کےلئے پریشان Habib-Ali-Kurram-Agency-680x365

    فاٹا میں امن کے قیام کے بعد واپس جانے والے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے بے روزگاری کا سامنا ہے، ان بے روزگار نوجوانوں میں بیشتر کو والدین نے غربت کے باوجود اعلیٰ تعلیم دلوائی ہے تاہم یہ والدین اپنے بچوں کی بےروزگاری کے باعث انتہائی پریشان ہیں۔ کرم […]

ٹویٹر پر

ارکائیو

January 2018
M T W T F S S
« Dec    
1 2 3 4 5 6 7
8 9 10 11 12 13 14
15 16 17 18 19 20 21
22 23 24 25 26 27 28
29 30 31