فنڈز کی کمی کے باعث 9 ہزار آسامیاں پر کرنے سے قاصر ہیں۔ فاٹا سیکرٹریٹ

فاٹا سیکرٹریٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ فاٹا میں تعلیم و صحت سمیت مختلف محکمہ جات میں 9 ہزار آسامیاں خالی پڑی ہیں تاہم فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث وہ نئی بھرتیوں سے قاصر ہیں۔
سینٹ کی کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سینیٹر ہدایت الرحمٰن نے وزارت خزانہ پر شدید تنقید کی اور کہا کہ پہلے سے ہی شدت پسندی اور بیروزگاری سے متاثرہ قبائل کے علاقوں میں سات ہزار خالی آسامیوں پر بھرتی کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی۔
بعدازاں فاٹا سیکرٹریٹ کے حکام نے وضاحت کی کہ خالی آسامیوں کی تعداد سات نہیں نو ہزار سے زائد ہے۔
اس موقع پر وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ وہ فاٹا کی 2200 آسامیوں کو پُر کرنے کیلئے فنڈز فراہم کرسکتے ہیں اور یہ ساری بھرتیاں صرف پرائمری اور اہئی سکولوں میں کی جائیں گی۔
وزارت خزانہ کے اس جواب پر سینیٹر ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ 2200 نہیں ساری آسامیاں پُر کی جائیں جبکہ پرائمری اور ہائی کے ساتھ ساتھ مڈل سکولوں میں بھی بھرتیاں کی جائیں کیونکہ ان بچوں کے ہاتھ اگر قلم نہ دیے گئے تو وہ بندوق اٹھا لیں گے۔
اس موقع پر چیئرمین کمیٹی سلیم ایچ مانڈوی والا نے فاٹا کی خالی آسامیوں کے مسئلے پر ایک اور کمیٹی تشکیل دی جس کے ممبران میں سینیٹر ہدایت اللہ کے علاوہ سیفران، فاٹا سیکرٹریٹ اور وزارت خزانہ کے نمائندے شامل ہیں۔