ریڈیو ٹی این این

تازہ ترین 
  • پشاور میں جائیداد کے تنازعہ پر فائرنگ، 3 بھائیوں سمیت 4 افراد جاں بحقپشاور کے مضافاتی علاقہ سربند میں جائیداد کے تنازعے پر مخالفین کی فائرنگ سے 3 [...]
  • شبقدر میں کم عمر چنگ چی ڈرائیوروں کے خلاف کریک ڈاؤن، 30 گرفتارٹریفک پولیس چارسدہ نے شبقدر بازار میں چنگچی رکشوں کے خلاف کاروائی کے دوران 30 [...]
  • وزیرداخلہ کی راؤ انوار کو جہاز سے اتارنے والی خاتون آفیسر کو شاباشوزیر داخلہ احسن اقبال نے نقیب اللہ محسود سمیت سینکڑوں افراد کے قتل میں ملوث [...]
  • چیف جسٹس مردان کی آسماء کے قتل کا بھی ازخود نوٹس لے: افتخار محمد چوہدریپاکستان جسٹس ڈیموکریٹک کریٹیک پارٹی (پی جے ڈی سی پی) کے سربراہ و سابق چیف [...]
  • پڑھانا تو دور کی بات بچوں کو خاموش کرانا بڑی کامیابیضلع چارسدہ کے علاقہ سرڈھیری میں واقع گورنمنٹ پرائمری سکول وردگہ نمبر 2 میں 250 [...]
  

منزل په لور

تعلیم سے محروم قبائلی بچوں کے لئے متبادل تعلیمی نظام

تعلیم سے محروم قبائلی بچوں کے لئے متبادل تعلیمی نظام
October 27, 2017

👤by webmaster

قبائلی علاقوں میں گزشتہ پندرہ سال سے بدامنی کے باعث ہزاروںبچے ابتدائی تعلیم سے محروم رہ گئے ہیں ‘قبائلی بچوں کی اسی تعلیمی محرومی کو دور کرنے کےلئے فاٹا سیکرٹریٹ نے فاٹا ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کے تعاون سے ان علاقوں میں الٹر نیٹ لرننگ سکولز کے نا م سے ایک منصوبہ شروع کررکھاہے ‘جس کے تحت پورے فاٹا میں دوسونوسکول قائم کئے جائیں گے جن میں سے ایک سو چھیاسٹھ اس وقت فعال ہیں ‘اوران میں تقریباً سات ہزار لڑکے اور لڑکیاں زیر تعلیم ہیں ۔

فاﺅنڈیشن سے حاصل ہونےوالی معلومات کے مطابق ان سکولز میں نو سے سولہ سال تک کی عمر کے بچوں کو داخلے دیئے جاتے ہیں ‘ اس نظام سے جماعت اول سے پنجم تک کے نصاب کے اہم حصے اکٹھے کئے گئے ہیں جو بچوں کو ایک سال میں سکھائے جاتے ہیں ‘ جس کے مکمل ہونے پر بچہ چھٹی جماعت میں داخلہ لینے کے قابل ہوتا ہے ‘ان سکولوں اور ان میں پڑھائے جانے والے نصاب کے حوالے سے فاٹا ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کے پلاننگ اینڈ ڈو یلپمنٹ منیجر جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ایک سال کے کورس میں ہمارے پاس دو سٹیج ہیں ‘ چھ ماہ بعد پہلے سٹیج کا امتحان لیا جاتا ہے ‘ پہلے سٹیج میں چاراور دوسرے سٹیج میںپانچ کتابیں پڑھائی جاتی ہیں‘نرسری سے پنجم تک کے کورس کا بغور مطالعہ کرکے اسے سکیڑدیا گیا ہے پہلے سٹیج میں اردو ‘ انگلش ‘ریاضی اورجنرل سائنس پڑھائے جاتے ہیں جبکہ دوسرے سٹیج میں ان مضامین کے ساتھ اسلامیات اضافی مضمون شامل کیا گیا ہے ۔

فاٹا ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کے مطابق اس وقت پروگرام کے تحت خیبر ‘ کرم ‘ اورکزئی ‘شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ایک سو چھیاسٹھ الٹرنیٹ سکولز قائم ہیں ‘اسی پروگرام کے تحت مہمند اور باجوڑ ایجنسیوں میں ساٹھ کمیونٹی بیسڈ سنٹرز میں بھی بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے‘یہ سکولز سرکاری عمارات کے بجائے لوگوںکے حجروں یا خالی گھروں میں قائم کئے گئے ہیں جن میں مقامی فریش گریجویٹس اساتذہ بھرتی کئے گئے ہیں ‘ان سکولوں کے قیام پرقبائلی عوام نے بہت خوشی کا اظہار کیا ہے ‘

1 Sabghatull-Wazir-1024x768

جنوبی وزیر ستان کے حمزہ کو امید ہے کہ اس اقدام سے تعلیم سے محروم رہ جانے والے بچوں کی تعلیمی بحالی ممکن ہو جائے گی ‘ان کا کہنا تھاکہ یہ ایک بہت مفید پروگرام شروع کیا گیا ہے اورمیں اس سے مطم ¿ن ہوں کیونکہ جو بچے تعلیم سے محروم رہ گئے ہیں اور پڑھنے کی خواہش رکھتے ہیں یہ ان کے لئے ایک سنہری موقع ہے ۔

2 Rajwali-1-1024x768

دوسری طرف مہمند ایجنسی کی تحصیل حلیمزئی سے تعلق رکھنے والے راج ولی کا خیال ہے کہ پانچ سال کا نصاب ایک سال میں بچوںکوپڑھانے سے ان ذہنی بوجھ پڑے گا اورہو سکتا ہے کہ یہ پروگرام کامیاب نہ ہوسکے‘ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال کا کورس بچے کو ایک سال میں پڑھانا اس کےساتھ ذہنی جبرکے مترادف ہے اس سے بہترتجویزیہ ہے کہ اچھے اور معیاری تعلیمی اداروں کی شاخیں قبائلی علاقوںمیں کھولی جائیں دوسرے یہ کہ فاٹا کے بچوںکوعمر کی مد میں رعایت دی جائے ۔

الٹرنیٹ لرننگ سکولز کے تحت لڑکیوںکےلئے الگ انسٹھ سکول قائم کئے گئے ہیں جن میں تعلیم یافتہ قبائلی خواتین کو بھرتی کیا گیا ہے باڑہ خیبر ایجنسی کے علاقے مسلم ڈنڈ میں قائم لڑکیوںکے سکول استانی سونیا خان کا کہنا ہے کہ وہ بہت محنت کر رہی ہیں اور بچوں کو بھی پڑھائی سے شغف ہے مگر انہیں گلہ ہے کہ حکومت کی جانب سے انہیں ان کی محنت کا صلہ بروقت نہیںملتا اور سکول میں پانی اوربجلی کے مسائل بھی موجودہیں

3

‘ ان کا کہنا تھا کہ پہلے پہل بچے پڑھائی میں تھوڑے کمزور تھے مگر اب خودلکھ پڑھ سکتے ہیں ‘ہم بھی ان کےساتھ محنت کرتے ہیں اور انہیں پڑھائی کا شوق بھی ہے ‘ سکول میں بچوں کوبجلی اورپانی کا مسئلہ درپیش ہے ‘دوسرے یہاں ہم دو استانیاں ہیں مگر تین ماہ سے ہمار ی تنخواہ بندہے ہم کہتی ہیں کہ ہمیں ہماری محنت کا صلہ بروقت دیا جائے ۔

فاٹا سیکرٹریٹ کے اس تین سالہ پروگرام کے تحت نہ صرف بچوں کی تعلیمی بحالی کی راہیں کھلیں ہیں بلکہ اس سے پانچ سو سے زائد لوگو کو استاد اور کلاس فور کی حیثیت ملازمت کے مواقع بھی میسرآئے ہیں دوسر ی طرف ڈائریکٹر ایجوکیشن فاٹا ہاشم خان کاکہناہے کہ اس پروگرام کی میعادبڑھ بھی سکتی ہے ۔

4 Mustafa-1024x768

ادھرفاٹاسیکرٹریٹ کے اس اقدام کے حوالے سے جنوبی وزیرستان کے عدنان کاکہنا ہے کہ یہاں ایسے بہت سے طلباءہیںجن کی تعلیم کا سلسلہ دوسری یا تیسری جماعت میںمنقطع ہو گیا تھا اور وہ خواہش رکھتے ہیں کہ پڑھ لکھ کر ہائی سکول میں داخلہ لیں مگر وہ اوور ایج ہو چکے ہیں ‘یہ پروگرام ایسے بچوںکےلئے انتہائی مفید ہے ‘کیونکہ اس سے ان بچوںکامستقبل محفوظ ہوجائے گا ۔مگرشمالی وزیر ستان کے روحیل احمد اس پروگرام سے مطم ¿ن دکھائی نہیں دیتے انکاکہنا ہے کہ جو نصاب بنایا گیا ہے وہ غلط ہے کیونکہ بچہ ایک چھلانگ میںپہلی سے پانچویں جماعت میںپہنچ جاتاہے اس دوران ان سے باقاعدہ پڑھائی کاجونصاب رہ جاتا ہے وہ بعد میںان کے لئے مشکلات کاسبب بن سکتا ہے ۔

5

دوسری جانب پاراچنار کرم ایجنسی کے لعل حسین کا کہناہے کہ انہیںاپنی ایجنسی میںاس پروگرام سے متعلق کوئی معلومات نہیں‘انکاکہنا تھاکہ ہمیں معلوم نہیں کہ فاٹا سیکرٹریٹ کی جانب سے یہ پروگرام شروع کیا گیاہے یا نہیں ‘اگرابھی تک شروع نہیںکیاگیاتوہماراحکومت سے مطالبہ ہے کہ پارا چنار کرم ایجنسی میں یہ جلد از جلدشروع کیا جائے تاکہ جوٹی ڈی پیز بچے تعلیم سے محروم رہ گئے ہیں وہ اس سے فائدہ اٹھاسکیں ۔

6 Naseeb-Khan-1024x768

اسی طرح اورکزئی ایجنسی کی قوم میشتی کے نصیب خان کا الٹرنیٹ لرننگ سکولزکے حوالے سے کہنا ہے کہ جوپروگرام متعارف کرایا گیا ہے ا س کااورکزئی ایجنسی میں سرے سے کوئی وجودنہیں ‘ اس لئے ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ ہمار ی ایجنسی میں یہ پروگرام جلداز جلدمتعارف کرایا جائے تاکہ ہمارے بچے بھی اس سے مستفیدہوسکیں کیونکہ ہم لوگ حالات کے مارے ہوئے ہیں ۔

7 Muzafar-Khan-Pic-1024x768

شلوبرخیبرایجنسی کے حاجی مظفر خان کا کہنا ہے کہ بے گھر ی کی زندگی گزارنے کے بعدہم جب واپس آئے توایک بے بسی تھی اوردوسرے ہمارے بچے اوورایج ہونے کی وجہ سے سکولوںسے رہ گئے‘اب میراصرف ایک پوتا اس پروگرام کے تحت پڑھتاہے‘ ہم کہتے ہیں کہ ہمارے تمام بچے بڑے پڑھے لکھے ہوتے میرا بھی ارمان ہے کہ میں لکھ پڑھ سکتا مگر اب وقت گزر چکا ہے ۔

8 shir-ali-1-1024x768

الٹر نیٹ لرننگ سکولزکے حوالے سے مہمندا یجنسی کے شیر علی مومند کا کہنا ہے کہ بدامنی کی وجہ سے بچوں کا بہت سا وقت ضائع ہوگیا ہے لیکن اگر حکومت بچوں کوسہولیات اور تعلیمی ماحول فراہم کرے تو مجھے یقین ہے کہ اگر وقفہ بھی آیا ہوا ہو توہمارے طلباءاس کو پورا کرلیں گے ۔

باجوڑ ایجنسی کے علاقے سالارزئی کے رہائشی گل فراز خان کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہ جو سنٹر کھول رکھے ہیں ان میں سے ایک سنٹر ہمارا بھی تھا اس میں ہم نے ایسے بچوں کو داخل کیا جو سکول سے محروم تھے ایڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹ خود ہمارے سکول آئے تھے جہاں انہوں نے بچوں سے عملی امتحان لیا جس پربچے بہت خوش ہوئے کیونکہ ہمارے بچوں نے جو سیکھا تھا اس کی حوصلہ افزائی کی گئی جس پر انہیںبہت خوشی ہوئی ۔

الٹرنیٹ لرننگ سکولزکی کامیابی اور عوام کے اس سے مستفیدہونے کے حوالے سے ہمارے رپورٹر شاہنواز آفریدی باڑہ خیبر ایجنسی کے چمن الٹر نیٹ لرننگ سکول مسلم ڈنڈ شلوبر کا حال احوال معلوم کیا جو سکول کی عمارت کے مالک اور استاد ہارون آفریدی کچھ یوں بیان کرتے ہیں ۔

9 M-haroon-1024x768

ہم جب بے گھر نہیں ہوئے تھے تو میر ی دو بہنیں اورچار بھائی باڑہ کے سکولوں میں زیر تعلیم تھے جب آپریشن شروع ہوا اورہم بے گھر ہوکر کیمپوں میںچلے گئے اس کے بعد اپنے علاقے میں کبھی کبھار جانا ہوتا تھا کبھی ایک ماہ یہاں کبھی ایک ماہ وہاں ‘ ایک مقام پر ٹھہرناہمارے لئے مشکل تھا تو ایسے حالات میں تعلیم کا حصول ناممکن تھا پھر جب ہم واپس گئے تو شروع میں کچھ مشکلات تھیں تعلیم میں کچھ وقت لگ گیا جس سے یہ فکر پیدا ہوئی کہ یہ بچے اب کس کلاس سے اپنی تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کرینگے اور ان کا جوتعلیمی وقت ضائع ہو گیا ہے اس کو کیسے پورا کیا جائےگا کیونکہ تین چار سال بہت بڑا وقفہ ہوتاہے مگر پھر فاٹا سیکرٹریٹ والوں نے یہ ایجوکیشن سسٹم شروع کیا ان کے ساتھ ہم نے یہ بات کی کہ ہمار ی ضروریات مثلاًبلیک بورڈز ‘ کتابیں اوردیگر اشیاءہمیں فراہم کردی جائیں تو باقی محنت ہم خود کرلیں گے پھر ہم نے اراضی دی اور انہوں نے اس پر سکول بنا دیا کیونکہ ہم بھی تعلیم کے حق میں ہیںاور علاقے کے دیگر لوگ بھی یہی چاہتے ہیں ‘پھر انہوں نے ہمارا سکول رواں کردیا اور اب الحمدللہ ہمارے سکول میں ایک سر ستر بچے زیر تعلیم ہیں اور علاقے میں یہ سکول ایک اچھی شہرت رکھتا ہے ‘ یہاںایسا دوسرا سکول نہیںہوگاجیسا کہ ہم چلا رہے ہیں اور یہ کنڈنسیو کورس سسٹم کے تحت چل رہا ہے اس کی تمام ضروریا ت ہمیں فاٹا ایجوکیشن فاﺅنڈیشن والوں نے فراہم کی ہیں ‘ والدین بھی مطم ¿ن ہیں اور اس وجہ سے اس کا علاقے میں ایک اچھا اثر ہوا ہے ۔

مجھے ذاتی طور پر پہلے تین ماہ کی تنخواہ ملی مگر بعد میں تین مہینے کی تنخواہ نہیں دی گئی ‘ہوسکتاہے یہ مالی بحران کی وجہ سے ہو اورچوکیدار کی جوپوسٹ انہوں نے اپ گریڈ کی تھی وہ اس ماہ سے شروع ہوئی ہے اورعمارت کاکرایہ نہیںدیاجاتا یہ مفت ہے‘ تنخواہ بارہ ہزارماہوارہے۔

چارکتابیں ہیں جوہم بچوں کوبورڈپرلکھ کر سکھاتے ہیں اوروہ اپنے پاس کاپی کرلیتے ہیںپھر انکا ہفتہ واراورماہوارٹیسٹ لیاجاتاہے ‘بہت دلچسپ کورس ہے بچے ذہنی طور پر متاثر نہیں کرتا ‘مطلب یہ کہ بچہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں یہ نہیں پڑھ سکتا یا میں اس سے کچھ نہیں سیکھ سکتا وہ اپنی مرضی اور خوشی سے پڑھتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہر صبح اسمبلی ہوتی ہے جس میں قرآن مجید کی تلاوت کرائی جاتی ہے اس میں نعت بھی ہوتی ہے اوربچوں کی حاضری بھی روزانہ کی بنیاد پر لی جاتی ہے جبکہ داخلہ بھی قواعد کے مطابق دیا جاتاہے ۔

ہارون آفریدی کی جانب سے تنخواہ نہ ملنے کے گلہ کے حوالے سے جب ہم نے فاٹا ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ منیجر جاوید خان سے پوچھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی اور کہا کہ حکومت سے اس ضمن میں چھیالیس ملین روپے مانگے گئے تھے مگر صرف گیارہ ملین ہی مل سکے جوہم نے صرف تنخواہوں کےلئے مختص کئے ہیں ۔

11

ڈائریکٹرمحکمہ تعلیم فاٹاہاشم خان آفریدی کے مطابق تین سالہ الٹرنیٹ لرننگ سکولزپروگرام کا ایک سال مکمل ہوچکاہے اور ضرورت پڑنے پر اس کی میعاد تین سال سے بھی بڑھائی جاسکتی ہے منصوبے کی مزید تفصیلات کے بارے میں ڈائریکٹر ہاشم خان کا مزیدکہنا تھاکہ فاٹاکے وہ ٹی ڈی پیز بچے جو پرائمری تعلیم سے محروم رہ گئے تھے یعنی جن کی تعلیم کا سلسلہ دوسری یا تیسری جماعت میں منقطع ہوگیاتھا توجب وہ دوبارہ داخلہ لینے سکول گئے تب ان کی عمریں بڑھ چکی تھیں اوروہ بچوںکےساتھ بیٹھ نہیں سکتے تھے ‘ ایسے بچوںکےلئے ہم نے الٹرنیٹ لرننگ سکول کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا ‘ یہ سکول عام سکولوں جیسے نہیں ‘یہ ایک سو ستر سکول ہیںجن میںاس وقت سات ہزار کے قریب بچے زیر تعلیم ہیں ‘الحمدللہ یہ سکول نہایت کامیابی سے چل رہے ہیں یہ لڑکو ں اورلڑکیوںدونوںکےلئے ہیں ‘ ساٹھ فیصد سکول لڑکوں اورچالیس فیصد لڑکیوں کے لئے مختص ہیں ‘ اس کو جو نام دیا گیا ہے اسی کی طرح اس کے اوقات ‘اساتذہ اور طریق کار بھی جدا ہے جن لوگو ں کی اراضی میں ہم نے یہ سکول کھول رکھے ہیں انہوں نے ہمیںدوکمرے دے رکھے ہیں اورہم نے انہیںاستادفراہم کئے ہیں پہلے جولوگ ہم جگہ دیتے تھے انہیںکوئی رقم نہیںدی جاتی تھی مگر اب اس کےلئے تین ہزار روپے مقرر کئے گئے ہیں ‘اساتذہ کی بھرتی کمیونٹی میںقائم کی گئی ویلج ایجوکیشن کمیٹی کی سفارشات پر میرٹ کی بنیاد پرکی گئی ہیں ‘ یہ اساتذہ سکولوں کے علاقے کے مقامی لوگ ہیںاگردور دراز سے بھرتی کرتے توان کےلئے مشکل ہوتی ‘یہ ایسے سکولزہیںجن کے اوقات ہم نے فلیکس ایبل رکھے ہیں چاہے وہ صبح کے اوقات ہوں یا شام کے ‘ تاکہ اساتذہ اور بچوں دونوںکو آسانی رہے ‘ باجوڑ اور مہمند میں چونکہ پہلے ہم ایک ایک پائلٹ پراجیکٹ چلا چکے تھے اوروہ بہت کامیاب رہے تھے ‘ پچیس الٹرنیٹ سکولز سے ہم ایک ہزار بچے عام سکولوں میں لائے تھے‘ چونکہ یہ بچے عام بچے نہیںہیں ان کانصاب بالکل مختلف ہے اور ان بچوں کی عمریں بھی زیادہ ہیں ‘ اس کےلئے ہم نے اساتذہ کو تربیت دے کرتیار کیا کہ ان بچوںکوعام بچوںکی طرح ٹریٹ نہ کیا جائے ‘ہر ایجنسی میں ایسے بیس پچیس سکولز ہیںوہاںایک سپروائزرہوتاہے وہ روزانہ سکولوں میںجاتا ہے اورہر پندرہ روز بعد اپنی رپورٹ بمعہ تصاویر دیتا ہے ‘ کہیںتویہ پروگرام ہماری توقعات سے بھی زیادہ کامیاب رہا ہے ‘ ایسے کیس اکا دکاہی سامنے آئے ہیں کہ یہ سکول ایک آدھ ماہ چلنے کے بعد بند ہوئے ہوں مگر ان کوہم پھر دوسرے علاقے میں منتقل کردیتے ہیں جب بچے ان سکولز سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں تو انہیں پانچویں پاس کے برابر سمجھا جاتاہے وہ پھر چھٹی میں داخلہ لے سکتے ہیں ‘ یہ ابتدائی طور پر تین سال کامنصوبہ ہے ‘ ایک سال گزر چکا ہے اوردو باقی ہیں ‘پھر ہم دیکھیں گے کہ اگر فرض کیا کہ ایسے بچے ہوں جو تعلیم جاری رکھنا چاہتے ہوں اور انہیں ایسے مسائل درپیش ہوں تواس پروگرام کی میعاد بڑھائی بھی جا سکتی ہے ۔


نوٹ :یہ مضمون ریڈیو ٹی این این کے پروگرام ”دمنزل پہ لور “ سے لیا گیاہے جس میں قبائلی علاقوںکے بے گھر ہونےوالوں کی زندگی اور دوبارہ واپس آنےوالے لوگوں کے حوالے سے بات کی جاتی ہے یہ پروگرام ریڈیو ٹی این این کے پروڈیوسرز شان محمد اور سلمان احمد نے تیار کیا ہے جو فاٹا اورخیبر پختونخوا کے پانچ ریڈیو سٹیشنز سے نشرہوتاہے۔

رپورٹرز :شاہ خالد شاہ جی ‘ گل محمد مہمند ‘ شاہنواز آفریدی‘ ملک عظمت حسین ‘ علی افضل افضال ‘ نبی جان اورکزئی ‘ رضوان محسود ۔

کمنٹس

متعلقہ مضامین

Scroll Back To Top

ٹی این این ‏موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

فیچرز اور انٹرویو- تازہ ترین

  • صلاحیتوں کے باوجود فاقوں پر مجبور خاندان حکومتی توجہ کا منتظر vlcsnap-2017-10-29-11h56m36s65

    رضوان محسود خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں لکڑیوں، دیواروں اور دیگر ٹھوس اشیاء پر خوبصورت اور دلفریب نقش و نگاری کےلئے شہرت رکھنے والے خاندان کا کہنا ہے کہ اس ہنر کی وجہ سے نہ تو انہوں نے کوئی فائدہ حاصل کیا ہے اور نہ کسی اور نے فائدہ دینے کی کوشش کی […]

  • خیبر ایجنسی سے ملنے والے بعض نوادرات پتھر کے دور کے ہیں 20170828_135445

    شاہ نواز آفریدی خیبر ایجنسی میں ہزاروں سال پرانے قدیمی آثار نے اس علاقے کی تاریخی حیثیت کو بڑھا دیا ہے مگر مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ان آثار کے معدوم ہونے کا خدشہ ہے، خیبر پختونخوا کے محکمہ آثار قدیمہ کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالصمد خان کا کہنا ہے کہ جمرود […]

سب سے زیادہ مقبول

    پشاور میں جائیداد کے تنازعہ پر فائرنگ، 3 بھائیوں سمیت 4 افراد جاں بحق

پشاور میں جائیداد کے تنازعہ پر فائرنگ، 3 بھائیوں سمیت 4 افراد جاں بحق

مزید پڑهیں
    ‘فنڈز کے بروقت اجراء میں تاخیر کا ذمہ دار وزارت خزانہ نہیں فاٹا سیکرٹریٹ ہے’

‘فنڈز کے بروقت اجراء میں تاخیر کا ذمہ دار وزارت خزانہ نہیں فاٹا سیکرٹریٹ ہے’

مزید پڑهیں
    لکی مروت: 5 سالہ بچے کے قتل میں ملوث ملزم اپنے انجام کو پہنچ گیا

لکی مروت: 5 سالہ بچے کے قتل میں ملوث ملزم اپنے انجام کو پہنچ گیا

مزید پڑهیں
    آئس نشہ کی روک تھام کیلئے خیبرپختونخوا کنٹرول آف نارکاٹکس قانون 2017 میں ترمیم منظور

آئس نشہ کی روک تھام کیلئے خیبرپختونخوا کنٹرول آف نارکاٹکس قانون 2017 میں ترمیم منظور

مزید پڑهیں
    پڑھانا تو دور کی بات بچوں کو خاموش کرانا بڑی کامیابی

پڑھانا تو دور کی بات بچوں کو خاموش کرانا بڑی کامیابی

مزید پڑهیں

بدلون

  • فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کے لئے تحریک کے حوالے سے قبائلی عوام کا موقف 

    فاٹا کو الگ سے صوبہ بنانے کیلئے تحریک کے رواں ا صلاحاتی عمل پر ا ثرات اور نفع نقصان کے بارے میں ٹی این این نے فاٹا کے مختلف علاقوں کے عوام کی رائے معلوم کی ہے جنہوں نے اپنی آراء کا کچھ یوں اظہار کیا ہے ۔ میرا نام شیر عالم اور جنوبی وزیرستان […]

  • فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کیلئے تحریک جاری رکھیں گے ‘ فاٹا گرینڈ جرگہ

    نشتر ہال میں جرگہ کے اہتمام کرنے والے ملک عطاء اللہ جان محسود او ر جے یو آئی ف فاٹا کے امیر مفتی عبدالشکور فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کو ممکن اور اس کے لئے صدر مقام کے ا نتخاب کو بھی ایک آسان مرحلہ سمجھتے ہیں ‘ اس تحریک کے حوالے سے ٹی این […]

فیس بک پر

منزل په لور

  • فاٹا کے نوجوانوں کی ملازمت کے مطالبات و تجاویز Unemployment

    وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں آپریشن کے باعث بے گھر ہونے والے خاندانوں کی واپسی قریباً مکمل ہوگئی ہے تاہم اپنے علاقوں کو واپس آنے والے نوجوانوں کی اکثریت تعلیم حاصل کرنے کے باوجود بے روزگار ہیں۔ یہ نوجوان نہ صرف سرکاری محکموں میں ملازمتوں کا مطالبہ کررہے ہیں بلکہ فاٹا میں […]

  • فاٹا کے والدین بچوں کی ملازمت کےلئے پریشان Habib-Ali-Kurram-Agency-680x365

    فاٹا میں امن کے قیام کے بعد واپس جانے والے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے بے روزگاری کا سامنا ہے، ان بے روزگار نوجوانوں میں بیشتر کو والدین نے غربت کے باوجود اعلیٰ تعلیم دلوائی ہے تاہم یہ والدین اپنے بچوں کی بےروزگاری کے باعث انتہائی پریشان ہیں۔ کرم […]

ٹویٹر پر

ارکائیو

January 2018
M T W T F S S
« Dec    
1 2 3 4 5 6 7
8 9 10 11 12 13 14
15 16 17 18 19 20 21
22 23 24 25 26 27 28
29 30 31