ریڈیو ٹی این این

تازہ ترین 
  • پشاور میں جائیداد کے تنازعہ پر فائرنگ، 3 بھائیوں سمیت 4 افراد جاں بحقپشاور کے مضافاتی علاقہ سربند میں جائیداد کے تنازعے پر مخالفین کی فائرنگ سے 3 [...]
  • شبقدر میں کم عمر چنگ چی ڈرائیوروں کے خلاف کریک ڈاؤن، 30 گرفتارٹریفک پولیس چارسدہ نے شبقدر بازار میں چنگچی رکشوں کے خلاف کاروائی کے دوران 30 [...]
  • وزیرداخلہ کی راؤ انوار کو جہاز سے اتارنے والی خاتون آفیسر کو شاباشوزیر داخلہ احسن اقبال نے نقیب اللہ محسود سمیت سینکڑوں افراد کے قتل میں ملوث [...]
  • چیف جسٹس مردان کی آسماء کے قتل کا بھی ازخود نوٹس لے: افتخار محمد چوہدریپاکستان جسٹس ڈیموکریٹک کریٹیک پارٹی (پی جے ڈی سی پی) کے سربراہ و سابق چیف [...]
  • پڑھانا تو دور کی بات بچوں کو خاموش کرانا بڑی کامیابیضلع چارسدہ کے علاقہ سرڈھیری میں واقع گورنمنٹ پرائمری سکول وردگہ نمبر 2 میں 250 [...]
  

منزل په لور

بدامنی سے متاثرہ قبائلی عوام کےلئے وزیر اعظم صحت کارڈ، درپیش مسائل ومطالبات

بدامنی سے متاثرہ قبائلی عوام کےلئے وزیر اعظم صحت کارڈ، درپیش مسائل ومطالبات
September 28, 2017

👤by webmaster

وفاقی حکومت نے ملکی سطح پر نادار افراد کو علاج معالجے کی مفت سہولیات کی فراہمی کے لئے31دسمبر 2015ءکو وزیر اعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام شروع کیا ہے اس پروگرام کے تحت غریب خاندان کی صحت پر ایک سال میں تین لاکھ روپے خرچ کئے جاتے ہیں ‘ تین فیزز میں تقسیم اس پروگرام کے پہلے مرحلے میںملک کے دیگر بیشتر علاقوں کی طرح یہ سہولت اب خیبر پختونخوا اورفاٹا میں بھی دستیاب ہے فاٹا سیکرٹریٹ سے ملنے والی معلومات کے مطابق وزیر اعظم صحت کارڈ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سروے کے تحت منتخب نادار اورغریب عوام کو دیا جاتا ہے جس کے تحت اب تک باجوڑ ایجنسی کے تقریباً 82ہزار اور خیبر ایجنسی کے ساڑھے سات ہزار خاندانوںکو یہ کارڈمل چکے ہیں۔

1 TDP-Pic-Muhabat-Khan-2-1024x768

عالم گودر خیبرایجنسی کے رہائشی محبت خان کاکہنا ہے کہ اپنے علاقوںکولوٹنے والے ٹی ڈی پیز کےلئے یہ ایک احسن حکومتی اقدام ہے لیکن کارڈ کے استعمال کےلئے صرف ایک سال کی مدت مقر رکی گئی ہے اس میں اضافہ کیا جائے ‘ان کاکہنا تھاکہ ابھی تک ضرورت نہ پڑنے کی وجہ سے ہم نے یہ کارڈاستعمال نہیںکیا اس لئے اگر اس کی میعاد میں اضافہ کردیاجائے تو یہ اچھی بات ہوگی ہم اسے دو سال بعد بھی استعمال کرسکیں گے ‘ہمیں غربت کا سامنا ہے ‘راج مزدوری کرتا ہوں کبھی کام ملتا ہے کبھی نہیںملتا ‘ غربت کے باعث یہ سہولت کسی نعمت سے کم نہیں ‘ہم یہ پروگرام متعارف کرانے پر حکومت اور متعلقہ حکام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

2 20170812_094645-1024x576

محبت خان اگرچہ کارڈ ملنے پرخوش ہے تو شاگو باجوڑ ایجنسی کے سلیم اللہ کوگلہ ہے کہ کارڈ کے حصول کا طریق کار بہت مشکل ہے اوروہ کارڈ کے ذریعے علاج معالجے کی سہولتوں سے بھی مطمن نہیں اس لئے وہ حکومت سے اس ضمن میں نقد مالی امدادکا مطالبہ کرتے ہیں انکاکہناتھاکہ کارڈکا حصول بہت مشکل ہے اس کے لئے اپنے مختص سنٹرہیںوہاںجاکرترلے منتیںاورسفارشیںکرواکے کارڈملتا ہے ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ جس آپریشن پر سات یا آٹھ ہزار روپے خرچہ آتاہے وہیں آپریشن جب کارڈکے ذریعے کروایا جاتاہے تواس پر بیس سے پچیس ہزار روپے کی لاگت آتی ہے تو یہ باقی کی رقم فضول ضائع ہو جاتی ہے اس لئے اگراس کارڈکے بجائے غریب عوام کوسالانہ یا ماہانہ بنیادوں پر اس سلسلے میں نقد مالی امداددی جائے تومیرے خیال میں یہ زیادہ بہتر ہوگا ۔

باجوڑ ایجنسی ہی کے علاقے ڈاگ علیزئی کاپاﺅں سے معذور رہائشی گلزادہ صرف اس وجہ سے کارڈ کے حصول سے محروم ہے کہ یہ کارڈشناختی کارڈمیں موجود خاندان نمبرکی بنیادپردیاجاتاہے ‘ گلزادہ کا کہنا ہے کہ اس کا اپناخاندان ہے اوراسے غربت کا سامناہے مگر اس کے والد کو کارڈ ملنے کی وجہ سے اسے کہا گیا ہے کہ وہ کارڈ لینے کا مستحق نہیں اس طرح بہت سے غریب لوگوںکویہ مسئلہ درپیش ہے ‘ ان کا کہنا تھا کہ میں ڈس ایبل ہوں مگر پروگرام والے مجھے کہتے ہیں کہ تمہارے والد کو کارڈمل چکا ہے توچونکہ آپ کا خاندان ایک ہی ہے تو یہ آپ کو نہیں مل سکتا بلکہ باجوڑ میں ساڑھے سات ہزار معذور ہیں ا ن میں سے کسی کو بھی نہیں ملا ۔

3 TDP-pic-Azmat-Khan-1024x768

دوسر ی جانب باڑہ خیبرایجنسی کاعظمت خان کارڈ ملنے کے باوجود اس سہولت سے مایوس ہے اوراس کا کہنا ہے کہ اگر ایک طرف بدامنی سے متاثرہ علاقوں میں علاج معالجے کی سہولیات میسرنہیں تو دوسری جانب یہ کارڈپختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں قبول نہیں کیا جاتا اور بار بار سر پھٹول کے باوجودبھی نجی ہسپتالوںمیں بھی کارڈکے ذریعے علاج کی سہولت فراہم نہیںکی گئی ‘ ان کاکہنا تھاکہ میں کارڈپرعلاج کی غرض سے رحمان ہسپتال گیا مگر وہاںمجھے کہا گیا کہ یہ پیکج پہلے ہمارے پاس تھا مگر اب کسی اور ہسپتال کومنتقل ہو گیا ہے ‘دوسرے ہسپتال گیا توانکا بھی یہی جواب تھا میں پھر پمزگیا توانہوںنے کہا کہ ہمارے پاس یہ پیکج تھا مگر اب یہ ختم ہوچکا ہے تومیں نے کہاکہ یہ کس طرح کاصحت کارڈہے کہ ہمیں اس کے فوائد بتائے گئے تھے مگر وہ ہمیں ملے نہیں بہر حال میںمایوس لوٹا ا ور میرا کام نہیں ہوسکا ‘ ہمار ا مریض نازک حالت میں ہے شوگر کی وجہ سے اس کا پاﺅں خراب ہو چکاہے اور میں اس پر ابھی تک اسی ہزار روپے لگا چکا ہوں ‘ میں نے کارڈ پر علاج کی کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوسکا اس بار جو مایوس لوٹا ہوںتو میں نے سوچا کہ اس پرعلاج نہیں ہوتا تو پھر میں نہیں گیا ۔

دوسری طرف پروگرام کے حکام کا کہنا ہے کہ پروگرام کےساتھ کارڈکے ذریعے رجسٹرڈ ہونےوالے سرکاری اورنجی دونوںقسم کے ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں اوراس کے ذریعے کارڈکا حامل اپنا اپنی بیوی اوربچے کے علاج کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں ۔

خیبراور باجوڑ ایجنسی کی طرح شمالی اور جنوبی وزیر ستان کےساتھ ساتھ کرم ‘ اورکزئی اورمہمند ایجنسی کو واپس جانے والے ٹی ڈی پیز تاحال کارڈ دینے کا سلسلہ شروع نہیں کیا گیا اس حوالے سے شمالی وزیر ستان کے علاقے میرانشاہ کے طارق داوڑ کا کہنا ہے لوگوںکاروزگاتھاتو علاج کےلئے کچھ توہوجاتا تھا مگر اب تونوے فیصد لوگ بےروزگارہیں اس لئے اس بہت ضرورت ہے کیونکہ لوگ بہت غریب ہیں اورمیں تو یہ کہتا ہوں کہ صحت کارڈ کی سب سے پہلے ضرورت ہم لوگوںکوہے ۔

دوسری جانب جنوبی وزیر ستان کی تحصیل سراروغہ سے تعلق رکھنے والے فدا محمد کا کہنا ہے کہ صحت کارڈ کی اشد ضرورت ہے کیونکہ یہاں لوگ مالی و جانی طور پر بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں اس لئے یہ ضروری ہے کہ یہ کارڈ لوگوں کو فراہم کیا جائے ۔

4 Bismillah-khan-of-Aurakzai-agency-talking-about-PMNHP-with-TNN-correspondant-Malak-Azmat-1024x576

اورکزئی ایجنسی کی قوم ربیعہ خیل کے بسم اللہ خان کا کہنا ہے کہ دیگر ایجنسیوں میں لوگوں کو صحت کارڈ فراہم کئے گئے مگر اورکزئی میں ابھی تک کسی کو بھی یہ کارڈ نہیں دیا گیا ‘ بیماریاں زیادہ ہوگئی ہیں کسی کو کینسر ہے کسی کو ہیپاٹائٹس ہے اس لئے ضروری ہے کہ ہمیں بھی یہ کارڈ فراہم کیاجائے تاکہ ہم غریب لوگوں کا علاج بھی مفت ہوسکے ‘ ہم صحت کے ضمن میں اپنا حصہ مانگتے ہیں ۔

کرم ایجنسی کی بنگش قوم قوبت شاہ خیل سے تعلق رکھنے والے سید سر تاج حسین کا وزیر اعظم صحت کارڈ کے حوالے سے کہنا ہے کہ ہمیں کسی نے کسی قسم کے کارڈ نہیں دئیے میں آپ کو اپنی مثال دونگا میں معذور ہوں مستحق ہوں اور حق رکھتا ہوں کہ کارڈ دیا جائے ‘ اگر یہ کارڈ میرے جیسے معذوروں کو ملیں تو اچھا ہوگا ۔

5 malik-nesar-2-1024x768

مہمند ایجنسی کی تحصیل حلیمزئی کے ملک نثار بھی خیبر پختونخوا اور فاٹا کی بعض ا یجنسیوں کی طرح اپنے علاقے کے عوام کے لئے صحت کارڈ کا مطالبہ کرتے ہیں ‘ ان کا کہنا ہے کہ چاہئے یہ کہ ہمیں بھی یہ کارڈ فراہم کیاجائے جیسا کہ خیبر پختونخوا میں دیاگیا ہے دوسرے یہ سیاسی پسند نا پسند سے بالا تر ہو آزادانہ طور پر دیا جائے تاکہ غریب اور مستحق افراد کو ان کا حصہ مل سکے ‘ اگرکوئی شخص کارڈ بنوانا چاہتا ہے اور اس کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں تو اگر وہ سیاسی ورکر ہوتا تو اچھا ہوتا لیکن اگر وہ پارٹی ورکرنہیں اور اسے کارڈ نہیں ملتا تو یہ نا انصافی ہے اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ ا سے منصفانہ اور آزادانہ طور دیا جائے اور یہ ہم قبائلیوں کے لئے بہت ضروری ہے۔

وزیر اعظم کے صحت کارڈ پروگرام سے متعلق عوام کے گلے اور مطالبات اپنی جگہ مگر باجوڑ اور خیبر ایجنسی میں ایسے بے شمار لوگ موجود ہیں جنہوں نے اس کارڈ کر بروئے کار لاتے ہوئے بہت سے روپوں میں ہونے والا علاج مفت کرایا ہے باڑہ خیبر ایجنسی سے ہمارے رپورٹر شاہ نواز آفریدی نے ایسے ہی ا یک شخص گل افضل سے بات چیت کی ہے ‘ گل افضل نے وزیر اعظم صحت کارڈ کیسے حاصل کیا اور اس کے ذریعے اس نے کس قسم کے فوائد حاصل کئے اس کا حال گل افضل کچھ یو ں بیان کرتا ہے

6 TDP-pic-Testamony-Gul-Afzal-1-1024x768

“ہم قمبر آباد مارکیٹ میں واقع سنٹر میں گئے جہاں شناختی کارڈ کی بنیاد پر صحت کارڈ جاری کئے جا رہے تھے ‘ وہاں میں نے پوچھا تو کہا گیا کہ آپ کا کارڈ آچکا ہے جو میں نے لے لیا ‘ میں بہت ہی نادار اور غریب انسان ہوںایک مارکیٹ میں چوکیدارہ کرتا ہوں ‘ مجھے عارضہ قلب لاحق ہے میں رحمان ہسپتال گیا تو انہوں نے میرا چیک اپ کیا اور کہاکہ آپ کی شریانیں بند ہوچکی ہیں اس لئے بائی پاس آپریشن کرائیں میں نے ان سے کہا کہ اگر ادویات سے کچھ ہو سکتا ہے تو کردیں میں بائی پاس کا تھوڑا انتظار کر لونگا ‘ انہوں نے پھر مجھے ماہر ڈاکٹر کے پاس بھجوایا جہاں دوسرے روز میری انجیو گرافی کی گئی ‘ مجھے بہت چکر آتے تھے مگر علاج کی استطاعت نہیں رکھتا تھا جب یہ کارڈ ملا تو کہا گیا کہ اس پر علاج مفت ہوتا ہے تو پھر اس بناءپر میں اس کارڈ کی وجہ سے ہسپتال گیا ‘ علاج رحمان ہسپتال میں ہوتا ہے اور جگہوں کا مجھے علم نہیں میں بھی پہلی ہی بار وہاں گیا ہوں ‘ میرا بیٹا تعلیم یافتہ ہے اس نے بتایا کہ پچیس ہزار روپے کا ٹ لئے گئے ہیں مجھے تو کچھ پتہ نہیں ‘ علاج کرانے سے مجھے اب فرق محسوس ہوتا ہے میں پہلے سے بہتر ہو گیا ہوں ‘ اب پیدل چلنے سے میرے دل کی طاقت جلد کم نہیں ہوتی ‘ وزیر اعظم صحت کارڈ پروگرام غریب عوام کےلئے ایک بہت اچھا اقدام ہے کیونکہ غریب لوگ اکثر علاج کی استظاعت نہیں رکھتے” ۔

8 WhatsApp-Image-2017-08-13-at-5.00.34-PM-1-1024x768

وزیر اعظم صحت کارڈ کے حوالے سے عوام کے مسائل ا ور مطالبات کے پر جب ہم نے فاٹا سیکرٹریٹ میں ہیلتھ سیکٹر ریفارمز یو نٹ کو آرڈی نیٹر اور وزیر اعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کے انچارج ڈاکٹر عبدالقادر خان اورکزئی سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ قریبی چند دنو ںمیں یہ پروگرام فاٹا کے باقیماندہ علاقوں میں بھی شروع کردیاجائے گا اور حکومت کی کوشش یہ ہے کہ بدامنی سے متاثرہ ان ایجنسیوں کے تمام نادار خاندانوں کو اس میں شامل کیا جائے ‘ عوام کے مسائل اور پروگرام کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ فاٹا سیکرٹریٹ کی جانب سے باجو ڑ ایجنسی اور خیبر ایجنسی میں وزیر اعظم صحت کارڈ ا س لئے دیئے گئے کیونکہ ان علاقوں میں دیگر ایجنسیوں کی نسبت شروع میں امن وامان کی صورتحال بہتر تھی اور ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں سپیشلسٹ ڈاکٹر بھی موجود تھے اب ہمیں امید ہے کہ آئندہ ماہ سے یہ پروگرام باقیماندہ قبائلی علاقوں میں بھی شروع کردیا جائے گا پھر اعلانات کئے جائیں گے اور ہر کوئی اپنا شناختی کارڈ نمیر 8500پر ایس ایم ا یس کرے گا تو اسے موبائل کے ذریعہ ہی جواب مل جائے گا کہ وہ حق دار ہے یا نہیں اگر کوئی حقدار ہوا تو اسے میسج مل جائے گا کہ فلاں سنٹر سے اپنا کارڈ وصول کرلو جب کارڈ مل جائے تو اس کے بعد یہ میں آپ (ٹی این این ) کے ذریعے عوام کو بتا رہا ہوں کہ نمبر پر وہ اپنے کارڈ کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں اس نمبر پر وہ اپنی شکایات بھی درج کراسکتے ہیں اور یہ بھی معلوم کرسکتے ہیں کہ کسی کے کارڈ میں کس قدر رقم بچ گئی ہے اور کتنی رہتی ہے اور اگر کسی کو ہسپتال یا انشورنس کے عملے کے بارے میں کوئی شکایت ہو جیسا کہ کسی کو یہ شکایت ہو کہ علاج صحیح طور پر نہیں ہوا یا زیادہ رقم کی کٹوتی کی گئی تو اس کی شکایت بھی ا سی نمبر پر کی جاسکتی ہے

9 WhatsApp-Image-2017-08-13-at-5.00.43-PM-1024x768

آنکھ ‘ ناک ‘ گلے کا آپریشن یہاں تک کہ دل کے سٹنٹ ‘ انجیو گرافی یا انجیو پلاسٹی کرانا ہو ‘ گردے فیل ہو جائیں یا ہرنیا کا آپریشن ہو یا بواسیر کا ‘ ہاتھ ٹوٹ جائے یا روڈ ٹریفک ایکسیڈنٹ ہو اور یا اگر کوئی جل جائے یعنی ان سب بیماریوں کا علاج اس کارڈ کے ذریعے کرایا جاسکتا ہے ماسوائے اس چند ایک بیماریوں کہ جس کا علاج اس کارڈ کے ذریعے ممکن نہیں جیسا کہ کوئی خود کو چوٹ لگا لے یا کاسمیٹکس سرجری وغیرہ یہ چند ایک ایسی بیماریاں ہیں جنہیں عالمی سطح پر انشو رنس کمپنیاں کور نہیں کرتیں باقی جس قدر بیماریاں انسان کو لاحق ہوسکتی ہیں وہ تمام اس میں کور ہیں ابھی تک ان کا ایک وضع کردہ طریق کار ہیں جوہسپتال انشورنس کمپنیوں کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں وہاں یہ کارڈ کام کرتا ہے ہر ایک ہسپتال میں یہ کارڈ کام نہیں کرتا باقی رہ گئے سرکاری ہسپتال ‘ تو اب تک حکومت کی جانب سے اس بارے میں کوئی طریق کار واضح نہیں تھا کیونکہ سرکاری ہسپتالوں کے نجی کمپنیوں کےساتھ کاروبار کی گنجائش نہیں تھی مگر اب اس کی اجازت دے دی گئی اور اب کے بعد جو سرکاری ہسپتال خود کو ان انشورنس کمپنیوں کے ساتھ رجسٹرڈ کرائے گا وہاں یہ کارڈ کام کرے گا ‘چاہئے تو یہ تھا کہ بدامنی کے دوران جو متاثرہ ٹی ڈی پیز حکومت کے پاس رجسٹرڈ ہو ئے تھے ان کو حقدار سمجھا جاتا مگر حکومت نے اس حوالے سے کوئی خاص اقدام نہیں اٹھایا ‘ حکومت یہ کہتی ہے کہ اس کارڈ کے ذریعے ایک خاندان میں تین لاکھ سالانہ تک کے اخراجات حکومت برداشت کرتی ہے مگر اب حکومت کا کہنا ہے کہ ان تین لاکھ کو چندروز میں بڑھا کہ چھ لاکھ کر دیاجائے گا تو پھر حکومت ایک خاندان پر سالانہ چھ لاکھ روپے خرچ کرے گی دوسرے یہ کہ فی الحال تو یہ کارڈ باجوڑ اور خیبر ایجنسی تک محدود ہے مگر ایک آدھ ماہ میں یہ باقی تمام فاٹا اور ایف آر کے علاقوں تک توسیع پا جائے گا ۔


نوٹ: یہ مضمون ریڈ یو ٹی این این کے پر وگرام ”دمنزل پہ لور “ سے لیا گیا ہے جس میں قبائلی علاقوں کے بے گھر ہونے والے افراد کی زندگی اور واپس آنے والوں کے حوالے سے بات کی جاتی ہے یہ پروگرام ریڈ یو ٹی این این کے پر وڈیوسرز شان محمد اور سلمان احمد نے تیار کیاہے جو فاٹا اور خیبر پختونخوا کے پانچ ریڈیو سٹیشنز سے نشر ہوتاہے۔

رپورٹرز :شاہ خالد شاہ جی ‘ نبی جان اورکزئی ‘ شاہنواز آفریدی ‘ گل محمد مہمند ‘ ملک عظمت حسین ‘ علی افضل افضا ل اور رضوان محسود ۔

کمنٹس

متعلقہ مضامین

Scroll Back To Top

ٹی این این ‏موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

فیچرز اور انٹرویو- تازہ ترین

  • صلاحیتوں کے باوجود فاقوں پر مجبور خاندان حکومتی توجہ کا منتظر vlcsnap-2017-10-29-11h56m36s65

    رضوان محسود خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں لکڑیوں، دیواروں اور دیگر ٹھوس اشیاء پر خوبصورت اور دلفریب نقش و نگاری کےلئے شہرت رکھنے والے خاندان کا کہنا ہے کہ اس ہنر کی وجہ سے نہ تو انہوں نے کوئی فائدہ حاصل کیا ہے اور نہ کسی اور نے فائدہ دینے کی کوشش کی […]

  • خیبر ایجنسی سے ملنے والے بعض نوادرات پتھر کے دور کے ہیں 20170828_135445

    شاہ نواز آفریدی خیبر ایجنسی میں ہزاروں سال پرانے قدیمی آثار نے اس علاقے کی تاریخی حیثیت کو بڑھا دیا ہے مگر مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ان آثار کے معدوم ہونے کا خدشہ ہے، خیبر پختونخوا کے محکمہ آثار قدیمہ کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالصمد خان کا کہنا ہے کہ جمرود […]

سب سے زیادہ مقبول

    ‘فنڈز کے بروقت اجراء میں تاخیر کا ذمہ دار وزارت خزانہ نہیں فاٹا سیکرٹریٹ ہے’

‘فنڈز کے بروقت اجراء میں تاخیر کا ذمہ دار وزارت خزانہ نہیں فاٹا سیکرٹریٹ ہے’

مزید پڑهیں
    لکی مروت: 5 سالہ بچے کے قتل میں ملوث ملزم اپنے انجام کو پہنچ گیا

لکی مروت: 5 سالہ بچے کے قتل میں ملوث ملزم اپنے انجام کو پہنچ گیا

مزید پڑهیں
    چارسدہ، خوانین کی اراضی واگزار کرانے پولیس کی بھاری نفری تنگی پہنچ گئی

چارسدہ، خوانین کی اراضی واگزار کرانے پولیس کی بھاری نفری تنگی پہنچ گئی

مزید پڑهیں
     قبائلی علاقوں کو جلد قومی دھارے میں شامل کیا جائے گا۔ اقبال ظفر جھگڑا

 قبائلی علاقوں کو جلد قومی دھارے میں شامل کیا جائے گا۔ اقبال ظفر جھگڑا

مزید پڑهیں
    تنگی میں زمینوں پر قابض کسانوں کی بے دخلی کا مسئلہ مزید گھمبیر

تنگی میں زمینوں پر قابض کسانوں کی بے دخلی کا مسئلہ مزید گھمبیر

مزید پڑهیں

بدلون

  • فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کے لئے تحریک کے حوالے سے قبائلی عوام کا موقف 

    فاٹا کو الگ سے صوبہ بنانے کیلئے تحریک کے رواں ا صلاحاتی عمل پر ا ثرات اور نفع نقصان کے بارے میں ٹی این این نے فاٹا کے مختلف علاقوں کے عوام کی رائے معلوم کی ہے جنہوں نے اپنی آراء کا کچھ یوں اظہار کیا ہے ۔ میرا نام شیر عالم اور جنوبی وزیرستان […]

  • فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کیلئے تحریک جاری رکھیں گے ‘ فاٹا گرینڈ جرگہ

    نشتر ہال میں جرگہ کے اہتمام کرنے والے ملک عطاء اللہ جان محسود او ر جے یو آئی ف فاٹا کے امیر مفتی عبدالشکور فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کو ممکن اور اس کے لئے صدر مقام کے ا نتخاب کو بھی ایک آسان مرحلہ سمجھتے ہیں ‘ اس تحریک کے حوالے سے ٹی این […]

فیس بک پر

منزل په لور

  • فاٹا کے نوجوانوں کی ملازمت کے مطالبات و تجاویز Unemployment

    وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں آپریشن کے باعث بے گھر ہونے والے خاندانوں کی واپسی قریباً مکمل ہوگئی ہے تاہم اپنے علاقوں کو واپس آنے والے نوجوانوں کی اکثریت تعلیم حاصل کرنے کے باوجود بے روزگار ہیں۔ یہ نوجوان نہ صرف سرکاری محکموں میں ملازمتوں کا مطالبہ کررہے ہیں بلکہ فاٹا میں […]

  • فاٹا کے والدین بچوں کی ملازمت کےلئے پریشان Habib-Ali-Kurram-Agency-680x365

    فاٹا میں امن کے قیام کے بعد واپس جانے والے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے بے روزگاری کا سامنا ہے، ان بے روزگار نوجوانوں میں بیشتر کو والدین نے غربت کے باوجود اعلیٰ تعلیم دلوائی ہے تاہم یہ والدین اپنے بچوں کی بےروزگاری کے باعث انتہائی پریشان ہیں۔ کرم […]

ٹویٹر پر

ارکائیو

January 2018
M T W T F S S
« Dec    
1 2 3 4 5 6 7
8 9 10 11 12 13 14
15 16 17 18 19 20 21
22 23 24 25 26 27 28
29 30 31