ناچیں گے نہیں آپ روزگار دے دیں

بنوں میں پولیس کی جانب سے ناچ گانے کی تقریبات پر پابندی کے باعث خواجہ سرائوں کا شہر میں جینا دوبھر ہو گیا ہے۔ حقہ پانی بند ہونے کی وجہ سے عاجز آئے خواجہ سرائوں نے آج بنوں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ مظاہرین کا اس موقع پر کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالوں سے ڈانس کی محفلوں پر پابندی عائد ہے جو ان کی روزی روٹی کا واحد ذریعہ تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اگر امن عامہ خراب ہونے کو پابندی کی بنیاد قرار دیتی ہے تو اسے چاہیے کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کرے (نہ کہ ان کے خلاف)۔
احتجاج میں شریک ایک خواجہ سراء نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ ہمیں تقریبات میں شرکت کی اجازت دی جائے کہ یہ سارے خواجہ سراء مسافر ہیں اور اگر پولیس کو تکلیف ہے تو دن کے وقت ہمیں “کام” کی اجازت دی جائے۔
دوسری جانب بنوں سٹی تھانہ کے ایس ایچ او عمران خان کا کہنا تھا کہ خواجہ سرائوں کی محافل میں لڑائی مار کٹائی اور بد امنی کے واقعات پیش آتے تھے دوسرے پولیس کو مسلسل عوامی شکایات بھی موصول ہو رہی تھیں کہ ان کی وجہ سے علاقہ میں فحاشی پھیل رہی ہے۔ عمران خان کے مطابق انہی وجوہات کی بنیاد پر یہ پابندی عائد کی گئی۔
ادھر ٹرانس ایکشن الائنس کی صدر فرزانہ جان نے ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں بنوں پولیس کے اس اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ پابندی سے قبل حکومت انہیں روزگار فراہم کرے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ بنوں کے خواجہ سراء ساتھیوں کے حق میں پشاور بلکہ پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ فرزانہ جان نے سوال اٹھایا کہ تقریبات پر پابندی کے بعد بیروزگاری کے باعث خواجہ سرائوں کو بھیک مانگنے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی تو ایسے میں خواجہ سراء جائیں تو کدھر جائیں اور کریں تو کیا کریں ؟
اگر ایک طرف خواجہ سراء پابندیوں کے خلاف سڑکوں پر ہیں تو دوسری طرف بنوں کے لوک گلوکار فریداللہ اس صورتحال پر مسرور ہیں جن کے خیال میں خواجہ سروئوں کی تقریبات کے باعث روایتی لوک موسیقی اور دیگر ثقافتی محافل میں لوگوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے پھیکی پڑ گئی تھیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس پابندی کے بعد لوگوں نے ایک بار پھر روایتی گانوں اور سازوں میں دلچسپی لینا شروع کر دی تھی۔
دوسری جانب خواجہ سرائوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکن تیمور کمال نے ٹی این این کو بتایا کہ بنوں میں خواجہ سرائوں پر پابندی کے خلاف انہوں نے ہیومن رائٹس کمیشن میں درخواست جمع کی تھی اور اب ان کا اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ ہے۔