مشال قتل کیس: لیکچرر نے بطور گواہ اپنا بیان عدالت میں ریکارڈ کروادیا
عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے جرنلزم ڈیپارٹمنٹ کے لیکچرر ضیااللہ ہمدرد نے طالب علم مشال قتل کیس میں بطور گواہ اپنا بیان قلمبند کرادیا۔
مشال خان قتل کیس میں مقامی مجسٹریٹ کی عدالت میں لیکچرر ضیااللہ ہمدرد نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتا یاکہ وہ مشال کو ذاتی طور پر جانتا تھاجو ایک ہونہار طالب علم اور ہیومنزم اور نیشنلزم میں انٹرسٹڈ تھاضیاءاللہ ہمدرد نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے کبھی بھی مشال سے توہین مذہب کی باتیں نہیں سنی واقعہ کے وقت یونیورسٹی انتظامیہ اورایس ایس پی آپریشن ایک ساتھ موجود تھے، میں نے ایس ایس پی آپریشن کو مشال کے بچانے کا کہا لیکن اس نے ساری زمہ داری ڈی ایس پی پر ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ مشال کو بچا لینگے، جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ کو اس حوالہ سے اطلاعات تھی لیکن انہوں نے بھی کچھ نہیں کیا۔
دوسری جانب مشال قتل کے خلاف خیبر پختونخوا اسمبلی کے سیکرٹریٹ میں ایک قرار داد جمع کردی گئی ہے جس میں یونیورسٹی چیئرمین، پروفیسرز اور موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرنے اور انہیں شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔